پیر 10 مارچ 2025 - 02:30
احکامِ روزہ | حاملہ عورت کے روزے کا حکم: کب قضا اور کب کفارہ واجب ہے؟

حوزہ/ اگر حاملہ عورت ولادت کے قریب (آٹھویں یا نویں مہینے میں) ہو اور روزہ رکھنا اس کے لیے یا بچے کے لیے مضر ہو، تو اس پر روزہ واجب نہیں ہے۔ بعد میں اس کی قضا واجب ہوگی، اور ہر روزے کے بدلے 750 گرام آٹا، گیہوں یا چاول بطور کفارہ کسی فقیر کو دینا ہوگا۔

حوزہ نیوز ایجنسی |

سوال: وہ عورت جو حاملہ ہو اور ڈاکٹر نے کہا ہو کہ روزہ اس کے لیے نقصان دہ ہے، اس کا کیا حکم ہے؟

جواب: اگر حاملہ عورت ولادت کے قریب (آٹھویں یا نویں مہینے میں) ہو اور روزہ رکھنا اس کے لیے یا بچے کے لیے مضر ہو، تو اس پر روزہ واجب نہیں ہے۔ بعد میں اس کی قضا واجب ہوگی، اور ہر روزے کے بدلے 750 گرام آٹا، گیہوں یا چاول بطور کفارہ کسی فقیر کو دینا ہوگا۔

لیکن اگر حمل ابتدائی مراحل میں ہو (پہلے مہینے سے ساتویں مہینے تک) اور روزہ اس کے لیے یا بچے کے لیے نقصان دہ ہو یا ایسی مشقت کا باعث ہو جو معمول کے مطابق ناقابلِ برداشت ہو، تو اس پر روزہ واجب نہیں ہے، بعد میں قضا کرے گی، لیکن کفارہ لازم نہیں ہوگا۔

استفتاء: حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی حسینی سیستانی مدظلہ العالی

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha